تحریر: مولانا ڈاکٹر سید مقصود حسین جعفری
حوزه نیوز ایجنسی| 15 اگست ہم ہندوستانیوں کے لئے ایک خاص دن ہے کیونکہ وہ ہر سال ہندوستان کے آزادی پسند جنگجوؤں اور ان کی شہادتوں کو ان کی قربانیوں کو بغیر کسی مذہب وملت کے خراج عقیدت پیش کرتے ہیں اور قائدین کو بھی خراج تحسین پیش کرنے کے لئے یوم آزادی مناتے ہیں۔ ہم ان تمام شہیدوں کو جنہوں نے اپنے وطن عزیز کے لیے جان قربان کی انہیں سلام پیش کرتے ہیں۔ تاریخ گواہ ہے کہ حق وباطل، خیر وشر، کے مابین ہزاروں معرکے ہوئے ہیں،اور جب بھی باطل نے حق کے مقابلہ میں سر اٹھانے کی کوشش کی، تو حق نے اسکے سر کو کچلا ہے،اور اسے شکست کا سامنا کرنا پڑا،لیکن واقعہ کربلاتمام شہادتوں سے ممتاز اور منفرد نظر آتا ہے،تاریخ کا ہرورق انسان کے لئے عبرتوں کا مرقع ہے، لیکن معرکہ کربلاتاریخ عالم میں حق وباطل کاایک ایسانادر ونایاب معرکہ ہے جو رہتی دنیاتک عظیم پیغام، اور دعوت وتبلیغ کا ایک اعلی نمونہ ہے، جس کی یاد غمزدہ بھی کرتی ہے اور باطل کے خلاف طاقت وتوانائی بھی عطاکرتی ہے، جسں میں اہل نظر کے لئے ہزاروں عبرتیں و نصیحتیں پوشیدہ ہیں، حسینیت نام ہے صبر وتحمل،اخوت ومحبت،اور اتحاد کا، حسینیت نام ہے اسلام کی دیواروں کو پھر سے اٹھانے کا،ان شہیدوں کاتذکرہ باعث برکت بھی ہے باعث رحمت بھی ہے ہر انقلاب کا محور ومرکز کربلا ہے جہاں امام حسین ع نواسہ رسول حضرت محمد مصطفی ص فرزند دختر رسول ص جناب فاطمہ زہرا س دلبند امیر المومنین حضرت علی ع نے نہ صرف کسی اک ملت کسی اک مذہب کسی اک بستی کسی اک ملک کی آزادی کا پرچم لہرایا بلکہ تمام ممالک تمام مذاہب بغیر تفریق مذہب وملت کی بقا کے لیے امام عالی مقام نے انسانیت کا پرچم بلند کر کے ہر مذہب ہر ملک کے باشندے ہر ملت ہر فرد پر احسان کر دیا اپنے زمانے کے ظالم ،فاسق،فاجر،کاذب ،شرابی،زانی،نجس جانوروں سے لہو لہب کرنے والے یزید کی بیعت نہ کر کے دنیا کو پیغام دیا کہ حسین جیسا یزید جیسے کی بیعت نہیں کر سکتا حق کبھی باطل کے سامنے نہیں جھک سکتا، یزید دین اسلام کو ختم کرنا چاہتا تھا یزید قرآن مجید کا انکار کر رہا تھا یزید نبی رسول کا انکار کر رہا تھا اس مقام پر بڑے بڑے لوگ مکہ مدینہ سے کوفہ کے اور دیگر جگہوں کے لوگ یزید سے خوف کھا رہے تھے یزید سے ڈر چکے تھے کسی میں ہمت نہ تھی یزید کے خلاف آواز اٹھا سکے اپنی جانیں اپنے خانوادوں کی جانیں بچاکے فرار کر رہے تھے امام حسین ع نے دنیا کو ثابت کر دیا زندگی زندہ رہنے کا نام نہیں ہے بلکہ جب معاشرہ میں خرافات اور بدعتیں شروع ہونے لگ جائیں انسانیت دم توڑ رہی ہو تو اس وقت انسانیت کی بقا کے لیے دین کے تحفظ کے لیے باہر نکلنا واجب ہے اس وقت اپنے مال اپنی جان اپنی اولاد کے ذریعے قربانی کا وقت ہوتا ہے یہی لمحہ ابدی زندگی حاصل کرنے کا وقت ہوتا ہے تاریخ گواہ ہے وہ لوگ جو یزید سے ڈر گئے اور اپنی جان بچا کے فرار ہو گئے ان کا نام صفحہ ہستی سے مٹ گیا اور جن افراد نے یزید سے ڈٹ کے مقابلہ کیا وہ آج تک زندہ ہیں وہ قیامت تک زندہ رہیں گئے لہزا آج کا زمانہ بھی پر آشوب اور انسانیت کو وحشت زدہ کر رہا ہے کہیں قران مجید کی بے حرمتی کہیں رسول خدا ص کے لیے جسارت کی جا رہی ہے کہیں نعرہ تکبیر سے انسانوں کے گلے کاٹے جا رہے ہیں کہیں حقوق بشری پامال ہو رہے ہیں تاریخ پھر آواز دے رہی ہے ماضی سے سبق حاصل کریں ظالم کے خلاف آواز اٹھائیں تا کہ زندہ رہ سکو ورنہ یہ خاموشی ظالم کے خلاف فنا کردیتی ہے اک پلیٹ فارم پر متحد ہو جائیں تمام امت مسلمہ یکجہتی کا مظاہرہ کریں اور وقت کے یزید کے خلاف آواز بلند کریں کربلا سے ہمت اور حوصلہ پیدا کرنے کی ضرورت ہے زمانے کو ایک بارپھر حسین ع کی ضرورت ہے جبروت کے شکنجے میں پھنسے ہوئے لوگوں کے لیے اْسوۂ شبیری ہی نجات کا واحد ذریعہ ہے ایسے میں آئیے کربلا کی عظیم درسگاہ سے سبق حاصل کریں سر جھکانے کے بجائے سر کٹانا اور طاغوت کے سامنے ڈٹ جانا سیکھیں کہ یہی طرزِ حسین ابن علی ع ہے۔
کربلا کی ماوں سے جذبہ ایثار پیدا کرنے کی ضرورت ہے ہم ان شھیدوں کو شھیدوں کی ماوں کو لاکھوں کروڑوں سلام پیش کرتے ہیں اللہ پاک ہمیں ان کی سیرت پر چلنے کی توفیق عطاء فرماے ۔آمین یا اللہ